29-Dec-2022 عالمی مشاعرہ
یہ عالمی تھا یا کہ تھا لوکل مشاعرہ
نا شاعروں کے بوجھ سے بوجھل مشاعرہ
جن کو نوازا دوست اور احباب تھے سبھی
اردو مشاعروں کے سیاہ باب تھے سبھی
تھے جو ردیف قافیہ بحروں سے نا بلد
ان کے ہی پاس عالمی شاعر کی تھی سند
بھائی بھتیجہ کیا ہے پڑوسی نہیں چھٹا
اس واسطے مشاعرہ چوراہے پر لٹا
یوں دوستو کا قرض چکایا گیا یہاں
جہلا کو بھی ادیب بتایا گیا یہاں
دنیا میں فنِ شعر کا ماہر نہیں ملا
نا شاعروں کی بھیڑ میں شاعر نہیں ملا
ڈائس پہ یوں تو بیٹھے تھے چہرے کئی حسین
لیکن مشاعرے سے ندارد تھے ناظرین
اک شاعرہ جو آئی تھی شاعر کے ساتھ میں
اک منتظم کے بیڈ پہ سوئی تھی رات میں
کچھ عالمی تو گاؤں سے اپنے بلائے تھے
جن سے ادب کے منچ پہ مجرے کرائے تھے
عالمی مشاعرہ
اُن شاعروں پہ دوستو ہوتا ہے غور اب
دانشوروں کو پڑھتے ہیں جو دانی شور اب
جن کو بتایا فورنر وہ فورنر نہ تھے
غزلوں میں ان کی شعر کئی معتبر نہ تھے
لاغر تھے اس قدر سحر و شام کے نہ تھے
شاعر سفارشی تھے کسی کام کے نہ تھے
اس واسطے بھی پست ہوا تھا مشاعرہ
بیڑی کے شاعروں نے پڑھا تھا مشاعرہ
فہرست میں آیا کوئی دو گھونٹ پلا کے
ابلیس کو مسرور تھا بریانی کھلا کے
سب اہتمام ناچنے گانے کے لئے تھا
غالب کا نام ناچنے گانے کے لئے تھا
دلّی میں آج لوٹ تھی غالب کے نام کی
ہم نے سنی نہ شاعری کوئی بھی کام کی
اردو کے یہ ادارے مقابر کی طرح ہیں
اردو کے ذمے دار مجاور کی طرح ہیں
Dr. SAGHEER AHMAD SIDDIQUI
30-Dec-2022 01:27 PM
Nice
Reply
Simran Bhagat
30-Dec-2022 01:23 PM
بہت عمدہ
Reply
Anuradha
30-Dec-2022 01:14 PM
بہت خوبصورت
Reply